دفتری ورزشوں کیلئے آپ کی کرسی کی بڑی اہمیت ہے‘ عہدے کے لحاظ سے نہیں بلکہ آپ کے درست انداز میں نشست کے اعتبار سے۔ دفتر میں آپ آٹھ سے نو گھنٹے اسی پر جم کر کام کرتے ہیں اب اسے ورزشی مقصد کیلئے بھی استعمال کرنا ہے۔ آپ کا کرسی پر ٹھیک اور درست انداز میں بیٹھنا بہت ضروری ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ ہر شخص کے کھڑے اور بیٹھنے کے انداز کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ یہ انداز انگریزی میں پوسچر کہلاتا ہے۔ اس کا درست ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ درست نہ ہو تو آپ نہ صرف تھکتے ہیں بلکہ خود کو صحت مند بھی محسوس نہیں کرتے‘ کیونکہ پوسچر درست نہ ہو تو اس سے آپ کے عضلات پر بھی غیرضروری بوجھ پڑتا ہے اور انہیں زیادہ کام بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس سے ہڈیوں پر بھی بوجھ پڑتا ہے اور جوڑوں کے بندھن بھی متاثر ہوتے ہیں۔ پوسچر درست نہ ہو تو سانس بھی ٹھیک طور پر نہیں لیا جاسکتا۔ اس سے خون کے دوران میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور ہاضمے پر بھی اچھا اثر نہیں پڑتا‘ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ ٹھیک طور پر بیٹھیں۔ اس کیلئے آپ کو اپنی کرسی‘ میز کی سطح اور روشنی کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔ ان سب کا جائزہ لے کر اندازہ لگائیے کہ کرسی پر ٹھیک بیٹھنے میں آپ کو کہاں مشکل پیش آرہی ہے۔
کرسی
کرسیاں کئی قسم کی ہوتی ہیں لیکن یہ دیکھنا بہت ضروری ہوتا ہے کہ دفتری کام کیلئے کون سی کرسی آپ کیلئے مناسب ہوگی۔ اچھی کرسی کا مطالبہ آپ کرنہیں سکتے کیونکہ آفس کی انتظامیہ تو بالعموم سب کیلئے ایک ہی قسم کی کرسیاں خریدتی ہے لیکن آپ اپنی کرسی کو اپنے لیے موزوں بناسکتے ہیں۔
آپ کی کرسی ٹوٹی ہوئی ہو‘ اس کی چولیں ڈھیلی پڑگئی ہوں تو انتظامیہ سے کہہ کر اسے ٹھیک کرائیے‘ مثلاً بیدکی کرسیوں کی جالی کے ٹوٹنے سے بڑی زحمت ہوتی ہے۔
اچھے اداروں میں مناسب طور پر اونچی نیچی کی جانے والی کرسیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ بہت نیچی کرسی پر بیٹھ کر بھی کام کیا جاسکتا ہے۔ لیکن کام کے دوران اس سے اٹھنے اور بیٹھنے کی وجہ سے ریڑھ پر غیرضروری بوجھ پڑتا ہے۔ آفس والے مناسب کرسی فراہم کرنے سے قاصر ہوں تو آپ خودکش یا بیدکی بنی ہوئی ہوادار گدی خرید کر اسے آرام دہ بناسکتے ہیں۔
ہمارے دفتر میں ایک ٹائپسٹ نے اپنے کندھوں اور گردن میں درد کی شکایت کی بلکہ انہوں نے معالج سے درد کی دوائیں بھی لے کر استعمال کیں۔ ایک صاحب نے یہ شکایت سن کر ان کی کرسی دیکھی جو پیچ دار تھی‘ یعنی اسکرو والی جسے اوپر نیچے کرنا آسان تھا۔ انہوں نے اسے کوئی ایک انچ اونچا کرنے کو کہا۔ اس تبدیلی کے بعد ٹائپسٹ کی درد کی شکایت دور ہوگئی۔ اس سلسلے میں یہ خیال بھی رکھنا ضروری ہے کہ کرسی اتنی اونچی بھی نہ ہوجائے کہ پیر زمین پر ٹکنے کے بجائے لٹکتے رہیں۔
چھوٹے قد والے افرادکی کرسیوں میں ایسی پٹی لگی ہونی چاہے جس پر وہ اپنے پیر ٹیک سکیں۔ اس طرح اونچا ہوکر بیٹھنے سے انہیں تکلیف نہیں ہوگی۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی خالی ڈبا وغیرہ نیچے رکھ کر اس پر پیر اچھی طرح جمائے جاسکیں۔
لمبی ٹانگوں والے افراد اپنی ٹانگیں اکثر اوقات کرسی کے پایوں کے اطراف لپٹا لیتے ہیں۔ یہ انداز بھی غلط ہے۔ اس طرح ٹانگوں میں دوران خون متاثر ہوتا ہے۔ دراز قد افراد کیلئے میز کی سطح بہت نیچی ہوجاتی ہے اس کیلئے میز کا مناسب سطح پر لانا ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح دفتری کام کیلئے بغیر ہتھے کی کرسیاں زیادہ مناسب ہوتی ہیں۔ ہتھے کی صورت میں آپ اپنی کہنی اور بازو ہتھے پر ٹیکتے ہیں جس کی وجہ سے کندھے اور گردن پر بوجھ پڑتا ہے۔ بغیر ہتھے کی کرسی استعمال کرنے کی صورت میں کام نہ کرنے کے دوران آپ اپنے ہاتھ اپنی گود میں رکھ کر زیادہ آرام محسوس کرتے ہیں۔
آپ کی میز
لکھنے پڑھنے کیلئے میز کی سطح کا درست ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ میز کا اونچا نیچا کرنا تو ممکن نہیں ہوتا البتہ کرسی اونچی نیچی کی جاسکتی ہے۔ میز کی سطح ایسی ہونی چاہےے کہ آپ کے کندھوں پر بار نہ پڑے یعنی وہ زیادہ اٹھے ہوئے نہ ہوں۔ اس کے بعد یہ دیکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ کام یا کاغذ کی سطح سے آپ کی نظر کا فاصلہ بھی ٹھیک رہے یعنی یہ اتنی اونچی ہو کہ آنکھوں پر بار پڑے اور نہ اتنی نیچی کہ آپ کو سر بہت زیادہ نیچے جھکانا پڑے۔ اس مقصد کیلئے ایسا رائٹنگ پیڈ استعمال کرنا مناسب ہوتا ہے جو پیچھے سے بلند اور سامنے کی طرف سے نیچا ہوجیسے سکول ڈیسک‘ شفاف پلاسٹک سے ایسا پیڈ بنوایا جاسکتا ہے۔ اس طرح آپ کو نیچے رکھے کاغذات بھی نظر آتے رہیں گے۔ آرٹسٹ اور نقشہ ساز ایسا پیڈ استعمال کرتے ہیں۔ بہ ظاہر یہ آپ کے آفس کی ذمہ داری ہے لیکن ہمارے ہاں اس کی توقع رکھنا مناسب نہیں۔ چونکہ آپ کو روزانہ طویل گھنٹوں تک کام کرنا ہوتا ہے اس لیے اپنی صحت کیلئے خود ہی تھوڑے پیسے خرچ کرکے ایسے ڈھلواں پیڈ کا بنوانا اپنے مفاد میں ہوگا۔
اسی طرح کمپیوٹر وغیرہ پر کام کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ جو صفحات آپ کمپوز کررہے ہوں وہ کاپی ہولڈر پر لگے ہوں تاکہ آپ گردن باربار گھمائے بغیر تحریر کو دیکھیں۔ اسی طرح کاپی ہولڈر بھی اس طرح رکھنا چاہےے کہ گردن کو اونچا اور نیچا کرنے کی ضرورت نہ رہے۔ اس طرح آپ کی آنکھوں پر بھی غیرضروری بوجھ نہیں پڑے گا۔
روشنی
اکثر دفاتر میں ٹیوب لائٹس ہوتی ہیں بعض افراد کیلئے روشنی کم رہتی ہے جس سے انہیں الجھن ہوتی ہے۔ ضروری ہو تو مناسب ٹیبل لیمپ استعمال کیا جائے تاکہ کاغذ کی سطح اور آپ کی تحریر اچھی طرح نظر آئے۔
بیٹھنے کا درست انداز
درست انداز یہ ہے کہ آپ اپنی نشست پر اس طرح بیٹھے ہوں کہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی یعنی پشت بالکل سیدھی ہو اور آپ کے بالائی جسم کا بوجھ آپ کی پیڑوکی ہڈی پر پڑے۔
یہ انداز آرام دہ ہوتا ہے۔ ترچھا‘ ٹیڑھا بیٹھنے یا پیٹھ جھکا کر کام کرنے سے آپ جلد تھکتے ہیں اور درد بھی محسوس کرتے ہیں۔
اس طرح ریڑھ کے منکوں پر غیرضروری بوجھ نہیں پڑے گا۔اکثر لوگ غلط انداز سے بیٹھتے ہیں جن سے ان کی کمر اور ریڑھ کی ہڈیوں پر بوجھ پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھر لوٹ کر ایسے افراد کمر میں درد محسوس کرتے ہیں اور اسے کام کی زیادتی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ غلط انداز میں بیٹھنے کی وجہ سے پھپھڑوں میں ہوا کی آمدورفت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ہوا کی کمی خون میں آکسیجن کی کمی اور دماغی تھکن کا سبب بنتی ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 389
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں